آؤ قرآن کی طرف!
بِسْمِ ٱللّٰهِ ٱلرَّحْمٰنِ ٱلرَّحِيمِ
آج کل کی زندگی میں ہم بمشکل ہی وقت نکالتے ہیں چاہے وہ والدین کے لئے ہو بیوی بچوں کے لئے ہو یا اپنے خدا کے لیے یا اس کی کتاب کی کے لیے۔ میں بچپن سے ہی قرآن پاک پڑھتا تھا میرے ساتھ میرے دیگر دوست، بھائی،اور کزن پڑھتےتھے۔ بچپن میں پڑھا، مکمل کیا اور بس چھوڑ دیا۔ تقریباً ہر ایک ہی یہی کرتا ہے۔ ہم سمجهتے ہیں کہ قرآن پاک پڑھنا صرف بچوں کا کام ہے۔ بچے قاری کے پاس گئے، مدرسے گئے، پڑھا اور گهر آئے۔ اور والدین بھی یہی سمجھتے ہیں کہ بچوں کو پڑھایا، قاری لگایا یا مسجد بیجھا اور بس کام ختم۔ خیر میں اس کے بلکل خلاف نہیں اور چاہتا ہوں کہ ہر ایک والدین اپنے بچوں کو قرآن پڑھنے یا پڑھانے بیجھے۔ لیکن میرا مسئلہ یہ نہیں ہے۔ میرا مسئلہ بچوں کے ذہن میں یہ ڈالنا، بچوں کی ذہن نشینی کرنا کہ قرآن پڑھنا صرف ثواب کا کام ہے ثواب کمانے کا ذریعہ ہے۔ کسی کی وفات یا کسی بھی غم کے موقع پر پڑھنا اور ثواب کمانا۔جس سے بچے یہی سمجھتے ہیں کہ جب ثواب کمانا ہو تو قرآن پڑھو اور میں اسے ہمیشہ والدین کی غلطی مانتا ہوں جو اپنے بچوں کو یہ تک نہی سمجھا سکے کے قرآن ہے کیا۔
اب آئیں میری عمر کے بچے یعنی 13 سے 17 سال کے بچے ہم قرآن پاک مکمل کرنے کے بعد اسے بالکل چھوڑ دیتے ہیں کبھی کبھار یا صرف کسی موقع پر پڑھ لیتے ہیں۔ سکول کا کام، باہر کی زندگی، دوست-یار، کھیل کود اور دوسرے عام زندگی کے کام بس اسی میں وقت گزارتے ہیں۔ ہم نماز اور قرآن کو بلکل ترجیع نہیں دیتے۔
یہ عمر گزارنے کے بعد کالج لائیف، یونیورسٹی پھر جاب ڈھونڈنا، جاب ملنے کے بعد شادی بیوی بچے ایسے ہی زندگی کا سلسلہ چلتا جاتا ہے۔ زندگی میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ خدا کے لئے تو وقت ہی نہیں نکالتے تو اس کی نازل کردہ کتاب کے لیے کیا نکالنا!
ہم نے ذہن بنا لیا ہے کہ جب عمر جانے کی ہو، بچے بھی بڑے ہوگئے ہوں، ان کے مسائل بھی ختم ہو گئے ہوں اب وہ خود اپنے پیروں پر کھڑے ہوں تو چلو خدا کو راضی کر لیں۔ نماز پڑھنا، فرض و نوافل کی ادائیگی، مسجد جانا، قرآن پڑھنا ان سب کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ ہم نے اللہ کی عبادت کا وقت مقرر کر لیا ہے کہ زندگی کے اس آخری مرحلے پر یہ کام کرنا ہے۔
اب آئیں قرآن پاک پر! ذرا سوچئے کہ کیا ہمارے ذہن میں صرف یہ نہیں کہ قرآن کی تلاوت کرنا ہی کافی ہے۔ قرآن صرف تلاوت اور ثواب کمانے کا ذریعہ ہے۔ جو بچپن میں عربی پڑھنا سیکھی اس سے تلاوت کی اور بس اسی طرح ہم چلتے جا رہے
ہیں۔
قرآن وہ کتاب ہے جسے ایک وقت پر اتارا نہیں گیا۔ اس کی شان و جلال اتنی ہے کہ زمین و آسمان یا کائنات اس نور کی تجلی برداشت نہیں کر سکتی تھی۔ وہ جس کی گواہی، اس کی ذمہ داری، جس کی رکھوالی خود میرا رب کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا نور ہے جس سے منور ہونے کی خواہش ہر مومن کے دل میں ہوتی ہے۔ میں ارطغرل ڈرامہ دیکھ رہا تھا اور ایک سین میں نور گل بامسی سے سوال کرتا ہے کہ "تم علم کیوں حاصل کرنا چاہتے ہو؟" تو بامسی جواب دیتا ہے "اللہ نے دنیا کی بہترین کتاب کو نازل کیا تو کیا ہمارا فرض نہیں کہ ہم اسے پڑھیں۔"
ہم عربی پڑھنے پر سمجھتے ہیں کہ بس کام ختم ہوگیا۔ لیکن اللہ کہتا ہے اس پر غور کرو، اس کتاب پر غور کرو اسے سمجھو! کیا کبھی ہم نے قرآن کا ترجمہ، اس کی تفسیر پڑھنے کی کوشش کی۔ کیا کبھی اس کو سمجھنے کی کوشش کی ہے اس کی گہرائی میں گئے؟ یہ فرقہ بندی، یہ گروہ بندی، یہ تضاد ان سب کی وجہ قرآن سے دوری، اسے چھوڑنا اور اس کا مطالعہ نہ کرنا ہے۔
میں حدیث پڑھ رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہا سے مخاطب ہوئے اور فرمایا "عنقریب ایک بہت بڑا فتنہ رونما ہوگا۔"
عام طور پر ہم ہوتے تو ہم سوال کرتے کہ کب، کہاں، کیسے، کدھر فتنہ آئے گا۔ لیکن حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہا نے سوال کہ رسول صلی علیہ وسلم اس سے نکلنے کا رستہ کیا ہو گا؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا "کتاب اللہ" اللہ کی کتاب ہے وہ مخرج۔ اسے تھامو گے تو فتنوں سے مخفوظ رہو گے۔
"قرآن کا مطالعہ اس کا مضبوطی سے تھامنا اسے پڑھنا، یعنی سمجھنا" ہر ایک فتنہ کا علاج قرآن ہے ہر ایک چیز کا علاج قرآن ہے۔
ہم اپنے بچوں کو انٹرنیشنل، ہائی لیول اور انگلش میڈیم اسکول تو ضرور بھیجتے ہیں لیکن انہیں کبھی خود قرآن نہیں پڑھاتے سکول کا کام تو انہیں ضرور سمجھاتے اور پڑھاتے ہیں ۔ لیکن دین کی تعلیمات کے لئے، قرآن پڑھنے کے لیے ہم انہیں مدرسے بھیج دیتے ہیں یا قاری صاحب لگا لیتے ہیں۔ بچوں کو ان پر چھوڑ دیتے ہیں لیکن انہیں کبھی خود قرآن نہیں پڑھاتے، انہیں خود نہیں سمجھاتے، انہیں خود قرآن کی گہرائی، قرآن کا مفہوم، قرآن کی شان نہیں بتاتے۔
تو خدارا خود قرآن کو پڑھیں اور اپنے بچوں کو پڑھائیں اس کے لئے وقت نکالیں، اسے سمجھیں، گہرائی میں جائیں، ترجمعہ-تفسیر پڑھیں۔
میں ہمیشہ لکھتا ہوں
"study Quran, not read Quran"
ہاں قرآن ثواب کمانے کا ذریعہ ہے لیکن زیادہ اہم اس کا مطالعہ کرنا ہے، اس کو سمجھنا، اسے دل میں اتارنا ہے۔ اور اسے پڑھنے میں اتنا مزہ ہے۔ میں اگلے بلاگ میں بتاؤں گا کہ کیسے قرآن کے لیے وقت نکالیں اور میں نے کیسے قرآن کے لیے وقت نکالا اور اسے سمجھا۔
شکریہ
Comments
Post a Comment
Give your opinion!